27 January, 2025

پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پینشنز پر اثرات

 


پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پینشنز پر اثرات


پاکستان میں مہنگائی کا بحران گزشتہ کچھ سالوں سے مسلسل بڑھ رہا ہے، جس کا اثر معاشرے کے ہر طبقے پر پڑ رہا ہے۔ تاہم، سب سے زیادہ متاثر ہونے والے گروہوں میں پینشنرز (ریٹائرڈ افراد) شامل ہیں، جو اپنی محدود آمدنی کے باعث مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ پینشنرز کی اکثریت کا انحصار حکومتی پینشنز یا نجی اداروں کی جانب سے دی جانے والی ریٹائرمنٹ رقم پر ہوتا ہے، جو اکثر اوقات ان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہوتی ہیں۔ مہنگائی میں اضافے نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔  

 مہنگائی کی موجودہ صورتحال  

پاکستان میں مہنگائی کی شرح (انفلیشن ریٹ) گزشتہ کچھ سالوں میں ریکارڈ سطح تک پہنچ چکی ہے۔ اشیائے خوردونوش، ایندھن، بجلی، گیس، اور دواوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ، کرنسی کی قدر میں کمی نے درآمدی اشیا کو مزید مہنگا کر دیا ہے۔ یہ تمام عوامل مل کر عام آدمی کی قوت خرید کو کم کر رہے ہیں، اور پینشنرز جیسے کم آمدنی والے گروہ اس کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔  

 پینشنز کی خریداری کی صلاحیت پر اثرات  

پینشنرز کی آمدنی عموماً طے شدہ ہوتی ہے، جبکہ مہنگائی کے باعث قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پینشنز کی حقیقی قدر (real value) کم ہوتی جا رہی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی پینشنر کو ماہانہ 20,000 روپے پینشن ملتی ہے، تو مہنگائی کے باعث یہ رقم اب پہلے جیسی خریداری کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پینشنرز کو اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھی جدوجہد کرنا پڑ رہا ہے۔  

 صحت اور علاج معالجے کے اخراجات  

پینشنرز میں سے اکثر عمر رسیدہ ہوتے ہیں، جنہیں صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ مہنگائی کے باعث دواؤں اور علاج معالجے کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے پینشنرز کے لیے اپنی صحت کا خیال رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ بہت سے پینشنرز علاج کے اخراجات کو برداشت نہیں کر پاتے، جس کی وجہ سے ان کی صحت مزید خراب ہو جاتی ہے۔  

 حکومتی پالیسیوں کا جائزہ  

حکومت کی جانب سے پینشنز میں وقتاً فوقتاً اضافہ کیا جاتا ہے، لیکن یہ اضافہ مہنگائی کی شرح کے برابر نہیں ہوتا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پینشنرز کی قوت خرید مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ پینشنز کو مہنگائی کے ساتھ منسلک کرے، تاکہ پینشنرز کی آمدنی ان کی ضروریات کو پورا کر سکے۔  

 نجی شعبے کی پینشنز  

نجی شعبے میں کام کرنے والے افراد کو ریٹائرمنٹ کے بعد جو پینشنز ملتی ہیں، وہ بھی مہنگائی کے مقابلے میں ناکافی ہیں۔ نجی اداروں میں پینشنز کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ ریٹائرڈ ملازمین کو معقول معاش مل سکے۔  

 حل کے لیے تجاویز  

1. پینشنز میں اضافہ: حکومت کو پینشنز میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرنا چاہیے۔  

2 سبسڈی کا نظام: پینشنرز کو اشیائے ضروریہ پر سبسڈی فراہم کی جائے۔  

3. صحت کی سہولیت: پینشنرز کے لیے مفت یا سستی طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔  

4. نجی شعبے کی ذمہ داری: نجی اداروں کو پینشنز کے نظام کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔  

پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے پینشنرز کی زندگیوں کو مشکل بنا دیا ہے۔ ان کی محدود آمدنی اور بڑھتے ہوئے اخراجات کے درمیان توازن قائم کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ حکومت اور معاشرے کو مل کر اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا، تاکہ پینشنرز کو عزت اور سکون کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع مل سکے۔



No comments: