
پاکستان میں اسٹریس مینجمنٹ
پاکستان جیسے ملک میں رہتے ہوئے جہاں مہنگائی، غربت، بدامنی اور دہشتگردی کی وجوہات موجود ہیں، اسٹریس مینجمنٹ ایک اہم موضوع ہے۔ ان مسائل کے باعث لوگوں کو ذہنی دباؤ اور تفکرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مضمون میں ہم پاکستان میں موجود ان چیلنجز کے پیش نظر اسٹریس مینجمنٹ کے مختلف طریقوں اور حکمت عملیوں پر غور کریں گے۔
مہنگائی کا دباؤ پاکستانیوں کی مالی حالت پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ آمدنی اور خرچ میں توازن کی کمی کی وجہ سے ذہنی دباؤ دن بدن بڑھ رہا ہے۔ خاص طور پر تنخواہ دار طبقہ بہت متاثر ہو رہا ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
غربت کی وجہ سے لوگوں کو بنیادی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ان کی زندگی میں امید کی کمی اور مایوسی بڑھتی جارہی ہے۔ غربت کی وجہ سے بدامنی اور دہشتگردی بڑھتی جارہی ہے۔ اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لوگ اپنے جان و مال کے تحفظ کے بارے میں پریشان رہتے ہیں۔ اس کے باعث عدم تحفظ اور خوف کا احساس بڑھتاجا رہا ہے
اسٹریس کی وجہ سے پاکستانیوں میں ملک چھوڑ کر جانے کا رجحان بھی برھتا جارہا ہے۔ یہ عمل لوگوں کو اپنوں سے دور کر دیتا ہے، جس سے تنہائی اور مایوسی بڑھتی ہے۔ ملک چھوڑنے سے ملکی معیشت پر برا اثر پڑ رہا ہے کیونکہ ملک چھوڑنے سے ملکی سرمایہ بھی باہر منتقل ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانیوں میں ذہنی دباؤ میں اضافہ ہورہا ہے۔
ذہنی دباؤ کا اثر براہ راست جسمانی صحت پر پڑتا ہے۔ بلند فشار خون، دل کی بیماری، اور دیگر جسمانی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ذہنی دباؤ کے باعث افراد میں افسردگی، اضطراب، اور دیگر ذہنی مسائل جنم لیتے ہیں۔ ذہنی دباؤ کی وجہ سے کام کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ افراد کی توجہ، یادداشت، اور فیصلہ سازی کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ بیماری اور غربت کا کتنا گہرا تعلق ہے۔ بعض اوقات ذہنی دباؤ کی وجہ سے فالج ہو سکتا ہے جو عمر بھر کی معذوری بن سکتا ہے۔
ذہنی دباؤ اور مایوسی کا سامنا کرتے وقت ہمیں توکل کرنا چاہئے۔ بعض اوقات حالات کو بدلنا ممکن نہیں ہوتا۔ ایسے مواقع پر، حالات کے ساتھ سمجھوتہ کرنا اور مثبت پہلو دیکھنا ضروری ہوتا ہے، اس کیلئے آپ کو معذوری کے حامل افراد کا مطالعہ کرنا چاہیے کہ وہ مشکلات کے باوجود ہنسی خوشی زندگی کیسے گذار رہے ہیں۔ مشکل وقت میں اپنے آپ کو سنبھالنا اور حالات کو قبول کرنا ایک مثبت عمل ہے۔ حالات کی وجہ سے ہونے والے درد اور تکلیف کو صبر کے ساتھ تسلیم کرتے ہوئے حضرت ایوب علیه الصلوۃ والسلام کی زندگی پر غور کرنا چاہیے، ہمیں اپنی سوچ کو مثبت اور ہمت والا بنانا چاہیے۔ اس طرح ہم اپنے آپ کو مستقبل کی کامیابیوں کے لیے تیار کر سکتے ہیں اور مایوسی کو کم کر سکتے ہیں۔ انسانی طاقت، صبر اور امید کی مدد سے ہم ہر مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں اور بہتر دنوں کی امید رکھ سکتے ہیں اور روزمرہ کی زندگی میں توازن پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔ روزانہ کے معمولات میں ہلکی ورزش، نیند اور آرام کو شامل کرنا چاہیے- کام کے علاوہ کچھ وقت اپنی دلچسپیوں اور مشغلوں میں گزاریں، اسکرین سے حتی الامکان دور رہیں اور خاندان اور دوستوں سے ملیں جلیں تاکہ ذہنی سکون حاصل ہو۔
کوشش کریں کہ جنک فوڈ سے بچیں اچھی اور متوازن غذا استعمال کریں صحت بخش غذا کھانے سے ذہنی دباؤ میں کمی آتی ہے۔سُئیٹنرز سے بچیں اور پانی کی مناسب مقدار پینا بھی ضروری ہے تاکہ جسم ہائیڈریٹڈ رہے۔
عبادات اور میڈیٹیشن کریں اس سے بھی ذہنی سکون ملتا ہے۔ کم خرچہ میں قریب کی جگہوں پر جائیں تاکہ لوگوں کی بھیڑ بھاڑ اور محولیاتی آلودگی سے بچیں۔ کوشش کریں کہ موجودہ حالات کے مطابق سادگی اختیار کریں آمدنی اور خرچ میں توازن پیدا کریں۔ آمدنی اور اخراجات کو نوٹ کریں اور فضول خرچی سے بچیں، ضروریات اور خواہشات میں فرق کریں اور غیر ضروری اخراجات کو کم کریں۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں مختلف چیلنجز ہر وقت موجود رہتے ہیں، اسٹریس مینجمنٹ کے لئے ہمیں یہ یاد کر لینا چاہیئے کہ ہم حالات بدل نہیں سکتے اور یہ وقت بھی گذر جائے گا۔