ماحول کا عالمی دن 2025
ماحول کا عالمی دن، جو ہر سال 5 جون کو منایا جاتا ہے. ماحول کا عالمی دن، جو ہر سال 5 جون کو منایا جاتا ہے، دنیا بھر میں ماحولیاتی تحفظ اور بیداری پیدا کرنے کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارا سیارہ ایک نازک نظام ہے، اور اس کی حفاظت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اس دن کا بنیادی مقصد لوگوں کو ماحولیاتی مسائل جیسے کہ آلودگی، جنگلات کی کٹائی، موسمیاتی تبدیلی، اور جنگلی حیات کے تحفظ کی طرف توجہ دلانا ہے۔ ماحول کا عالمی دن ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں ماحولیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لیں اور ایسے عملی اقدامات اپنائیں جو ہمارے سیارے کو محفوظ رکھ سکیں۔ یہ دن حکومتوں، ماحولیاتی تنظیموں اور ہر فرد کو ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے، جس کے ذریعے ہم ماحولیاتی پالیسیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں، پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کر سکتے ہیں اور ماحولیاتی تعلیم کو عام کر سکتے ہیں۔ اس دن کا مقصد صرف ماحولیاتی چیلنجز کو اجاگر کرنا نہیں، بلکہ ان کے پائیدار حل کے لیے عملی قدم اٹھانے کی حوصلہ افزائی کرنا بھی ہے۔ یہ دن اس لیے اہم ہے کیونکہ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارے کرہ ارض کی صحت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اس دن کی بدولت ہم اپنی زندگیوں میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں لا کر بھی ماحول پر مثبت اثرات مرتب کر سکتے ہیں
معذوری کے حامل افراد پر ماحول کا اثر
ماحولیاتی تنزلی کا اثر معاشرے کے ہر طبقے پر پڑتا ہے، لیکن معذوری کے حامل افراد (Persons with Disabilities - PWDs) اس سے خاص طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ آلودہ پانی، خراب ہوا، اور غیر محفوظ ماحول ان کی صحت اور معیار زندگی پر براہ راست منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر
آلودگی: فضائی آلودگی سانس کی بیماریوں کو بڑھاتی ہے، جو معذوری کے حامل افراد کے لیے شدید مشکلات کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر ان کے لیے جنہیں پہلے سے ہی سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔
پانی کی کمی اور آلودگی: پینے کے صاف پانی کی قلت اور آلودہ پانی مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے، جو معذوری کے حامل افراد کی قوت مدافعت کو مزید کمزور کر سکتا ہے۔
قدرتی آفات: موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والی سیلاب، زلزلے، اور دیگر قدرتی آفات معذوری کے حامل افراد کے لیے نقل مکانی اور امدادی کارروائیوں میں بہت بڑی رکاوٹیں پیدا کرتی ہیں۔ انہیں محفوظ مقامات پر منتقل ہونا یا امداد حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے، کیونکہ اکثر امدادی ڈھانچے ان کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر نہیں بنائے جاتے۔
شہری منصوبہ بندی: ناقص شہری منصوبہ بندی، جہاں فٹ پاتھ، ریمپ، اور عوامی مقامات تک رسائی معذوری کے حامل افراد کے لیے آسان نہیں ہوتی، انہیں ماحولیاتی چیلنجوں کا سامنا کرنے میں مزید مشکلات کا شکار کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، خراب سڑکیں اور رکاوٹیں انہیں باہر نکلنے اور صاف ماحول تک رسائی سے روک سکتی ہیں۔
معذوری کے حامل افراد کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہیں ماحول دوست پالیسیوں کی تشکیل میں شامل کرنا اور ان کی ضروریات کے مطابق ماحولیاتی اقدامات کو ڈیزائن کرنا ضروری ہے۔
پاکستان کی صورتحال
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں (Climate Change) سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ یہاں درجہ حرارت میں اضافہ، گلیشیئرز کا پگھلنا، سیلاب، قحط سالی، اور شدید گرمی کی لہریں عام ہوتی جا رہی ہیں۔ ان ماحولیاتی چیلنجوں کا پاکستان کے معاشی اور سماجی ڈھانچے پر گہرا اثر پڑ رہا ہے۔
فضائی آلودگی: پاکستان کے بڑے شہروں خصوصاً لاہور اور کراچی میں فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ اسموگ اور دھول نے ہوا کو زہریلا کر دیا ہے، جس سے سانس کی بیماریاں، دل کے امراض اور دیگر صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
پانی کی قلت: پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے، زیر زمین پانی کی سطح گر رہی ہے، اور زراعت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
جنگلات کی کٹائی: بے تحاشا جنگلات کی کٹائی نے ملک کے ماحول کو مزید خراب کیا ہے۔ اس سے نہ صرف حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچا ہے بلکہ زمین کا کٹاؤ بھی بڑھا ہے اور سیلاب کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔
کچرے کا انتظام: شہری علاقوں میں کچرے کے مناسب انتظام کا فقدان بھی ایک بڑا ماحولیاتی مسئلہ ہے۔ کچرے کے ڈھیر نہ صرف آلودگی پھیلاتے ہیں بلکہ صحت کے لیے بھی خطرہ بنتے ہیں۔
پاکستان کی حکومت نے ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جن میں "بلین ٹری سونامی" جیسے منصوبے شامل ہیں۔ تاہم، ان چیلنجوں کے حجم کو دیکھتے ہوئے، مزید سنجیدہ اور جامع حکمت عملیوں کی ضرورت ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کو قومی ترجیح بنایا جائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول عام عوام، اس میں اپنا کردار ادا کریں۔
No comments:
Post a Comment